بلوچستان میں خطرناک حد تک بڑھتا کینسر کا مرض اور ہسپتال کے قیام کا وعدہ

بلوچستان میں خطرناک حد تک بڑھتا کینسر کا مرض اور ہسپتال کے قیام کا وعدہ صحت کی سہولیات کے اعتبار سے سب سے زیادہ پسماندہ صوبہ بلوچستان میں کینسر کی تیزی سے بڑھتی شرح خوفناک حدوں کو چھو رہی ہے، جس کی وجہ سے بلوچستان کو صحت کے لحاظ سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔ بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) اسپتال میں آنکولوجی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور سینئر ڈاکٹر، ڈاکٹر زاہد محمود نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہر سال دس سے بارہ ہزار افراد میں کینسر تشخیص ہو رہی ہے۔ سب سے کم آبادی رکھنے والے صوبے بلوچستان میں یہ تعداد واقعی چونکا دینے والی ہے. اس پر مستزاد یہ کہ یہاں کینسر کے مریضوں کے لئے کوئی ہسپتال بھی موجود نہیں ہے ڈاکٹر زاہد کے مطابق 90 فیصد مرد نظامِ ہاضمہ کے کینسر میں مبتلا ہیں، جس کی بڑی وجہ سگریٹ اور گٹکے کا استعمال ہے۔ جبکہ خواتین زیادہ تر بریسٹ کینسر کا شکار ہو رہی ہیں. میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ فی الوقت صرف دو کوئٹہ سینار ھسپتال اور بی ایم سی اسپتال میں ہی کوئٹہ ایٹم انرجی کمیشن کے تحت کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ ب